سوتیلی ماں نے شوہر سے جھگڑے کا بدلہ سوتیلے دو بچوں کی جان لے کر نکالا
سوتیلی ماں نے شوہر سے جھگڑے کا بدلہ سوتیلے دو بچوں کی جان لے کر نکالا
سوتیلی ماں نے بجلی کے جھٹکے دے کر دو معصوم بچوں کی جان لے لی بچوں کے والد خرم کا کہنا ہے کہ دو سال پہلے میری اس عورت سے شادی ہوئی میرے بچوں کی سگی ماں فوت ہو گئی تھی تو اس کے بعد میں نے اس عورت کے ساتھ شادی کی اور اس عورت سے میرا ایک اور بیٹا ہے خرم کا کہنا ہے کہ میرے بچوں کو کرنٹ لگا کر قتل کیا گیا میرا بیٹا چھ سال کا تھا اور میری بیٹی جس کو کرنٹ لگا کر قتل کیا وہ چار سال کی تھی بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ ہمارے گھر میں ایک چھوٹی سی میری بیوی کے ساتھ بحث ہوگی کہ میں ان بچوں کو اسکول میں پڑھانا چاہتا ہوں اور میں نے اس کو بولا کہ آؤ بازار چلتے ہیں کل ان کا سوموار والے دن سکول میں ایڈمیشن کروائیں گے تو میری بیوی میرے ساتھ ناراض ہو گئی کہ میں ان کو سکول میں نا داخل کرواؤں گی اور نہ ہی میں آپ کے ساتھ بازار جاؤں گی کوئی چیز لینے کے لیے نہ بچوں کی کتابیں اور نہ کپڑے لینے کے لئے یہی تھوڑی سی بات ہوئی ہمارے درمیان اور اس کے بعد میں کام پر چلا گیا جب میں کام پرتھا تو میری بیوی کے بھائی کا فون آیا کہ میری بہن واپس گھر آگئی ہے کیا کوئی بات ہوئی ہے آپ دونوں کے درمیان کوئی لڑائی ہوئی ہے تو میں نے کہا نہیں ہم میں کوئی لڑائی نہیں ہوئی وہ کیسے گھر آگئی کس کے ساتھ گھر آ گئی یہ مجھے نہیں پتا اور نہ ہی اس نے مجھے بتایا کہ وہ گھر جا رہی ہے پھر میں نے اس سے بولا کہ بچوں کو ساتھ لے کے آئی ہے کہ گھر چھوڑ کر آئی ہے بیوی کے بھائی نے کہا وہ اپنا بیٹا اپنے ساتھ لے آئی ہے اور ان دو بچوں کو گھر چھوڑ آئی ہے پھر میں نے پوچھا کیا گھر کھلا چھوڑ کر آئی ہے یا تالا لگا کر آئی ہے اس کے بھائی نے کہا کہ وہ گھر کو تالا لگا کر آئی ہے اور چابی اس کے پاس ہے تو میں نے اپنی بیوی کے بھائی سے کہا کہ میں دکان پر ہوں میری دکان ان کے گھر سے تین سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے میں نے اس سے کہا کہ مجھے چابی دے جاؤ میں گھر جاتا ہوں ہو اس پر اس نے کہا کہ میری بہن کہہ رہی ہے کہ اوپر ممٹی کا دروازہ کھلا ہے کسی سے سیڑھی لے کر اوپر کے دروازے سے گھر میں داخل ہو جانا پھر اس کے بعد میرے دماغ میں خیال آیا کہ میرے بچے تو گھر ہی میں ان کو دروازے کے باہر سے آواز دوں گا تو وہ باہر نکل آئیں گے اور دروازہ کھولیں گے میں شام آٹھ بجے سے نو بجے کے قریب گھر واپس آ گیا گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور بچوں کو آواز دی تو مجھے کوئی جواب نہ ملا میں نے بہت زور زور سے دروازہ کھٹکھٹایا اور ان کو بلایا پھر بھی کوئی جواب نہ آیا میری آواز سن کر میرا ہمسایہ اپنے گھر سے باہر نکل آیا اور اس نے بولا کیا بات ہے کیوں اتنی زور سے آوازیں لگا رہے ہو میں نے اس کو کہا کہ میری بیوی گھر نہیں ہے اور میرے بچے گھر ہیں تو اس نے کہا کہ چابی کہا ہے میں نے کہا میری بیوی کے پاس ہے اس نے کہا پھر اب تم کیسے اندر جاؤ گے میں نے کہا کہ مجھے سیڑھی چاہئے اوپر ممٹی کا دروازہ کھلا ہوا ہے تو وہ اپنے گھر سے سیڑھی لے کے آیا اور میں نے پھر سیڑھی کے اوپر چڑھ کر ممٹی کے دروازے سے نیچے گھر میں داخل ہوا تو میں دیکھتا ہوں کہ میری بیٹی کے ہاتھ میں ایک بجلی کی تار لگی ہوئی ہے جس سے وہ کرنٹ لگ کر فوت ہو گئے ہیں اور اس وقت ان کی آنکھیں کھلی ہوئی تھ اور اس کی زبانیں باہر تھی اور میرا بیٹا میری بٹی کے اوپر لٹایا ہوا ہے اور وہ دونوں فوت ہوگئے تھے ان کو دیکھتے ہی میں نے چیخیں مارنا شروع کر دی اور اس کے بعد میرا ہمسائے نے بولا کیا ہوا ہے دروازہ کھولو تو میں نے بڑی ہمت کر کے گھر کا دروازہ کھولا اور اس کے بعد وہ اندر آیا اور اس نے میرے بچوں کے منہ بند کیا اور ان کی آنکھیں بند کی اور میں وہیں پر بے ہوش چاہتا ہوں وزیراعظم سے اور وزیراہوگیا بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ اتنی چھوٹی سی بات پر میرے معصوم بچوں کا کیا قصور تھا کہ ان کو قتل کر دیامیں انصاف چاہتا ہوں وزیراعظم سے اور وزیراعلی سے درخواست ہے مہربانی فرما کر مجھے انصاف دیا جائے The stepmother avenged the quarrel with her husband by killing her two stepchildren
Stepmother kills two innocent children with electric shock Khurram, the children's father, says: "I married this woman two years ago. My children's real mother had died. After that, I married this woman." I got married to this woman and I have another son. Khurram says that my children were electrocuted. My son was six years old and my daughter who was electrocuted was four years old. Says there will be a little discussion in my house with my wife that I want to teach these children in school and I told her let's go to the bazaar tomorrow we will get them admitted in school on Monday then my The wife was angry with me that I would not let them go to school and I would not go to the market with you to get anything, children's books or clothes. After I went to work, when I was at work, my wife's brother called to say that my sister had returned home. Has anything happened? Has there been a fight between the two of you? No, we didn't have a fight. I don't know how she got home, who she came home with, nor did she tell me that she was going home. Then I told her that she had brought the children with her. The wife's brother said that she had brought her son with her and left the house with the two children. Then I asked her if she had left the house open or locked it. Her brother said: She has locked the house and she has the key so I told my wife's brother that I am at the shop. My shop is three to four kilometers away from their house. I told her that I have the key. Let me go home. He said that my sister is saying that the door of Mumti is open upstairs. Take a ladder from someone and enter the house through the upper door. Then after that the idea came to my mind that my The children will call them from outside the door at home, then they will come out and open the door. I came back home from 8:00 pm to 9:00 pm. I knocked on the door of the house and called the children. I did not find He knocked loudly on the door and called them, but there was no answer. Hearing my voice, my neighbor came out of his house and said, "Why are you shouting so loudly?" I said to him, My wife is not at home and my children are at home. He said, "I have the key." I said, "My wife has it." He said, "Then how can you go in?" I said, "I need a ladder. So he brought a ladder from his house and I climbed the ladder again and entered the house below the door of the mammoth. I saw that my daughter had an electric wire in her hand which caused her to be electrocuted. Are dead and at that time their eyes were open and their tongues were out and my son is lying on top of my butt and they were both dead as soon as I saw them I started screaming and then My neighbor said open the door, so I opened the door of the house with great courage and then he came in and he closed the mouths of my children and closed their eyes. I fainted right there. The father of the children says that what was the fault of my innocent children for such a small matter that I killed them. I want justice from the Prime Minister and I request the Chief Minister to please give me justice.
0 Comments